امید اچھی رکھو لیکن تیاری برے حالات کے حساب سے کرو


مُحبت مُجھے اُن جوانوں سے ہے تاروں پہ جو ڈالتے ہیں کمند

آئینی عدالت کے قیام کی تجویز مسترد ،جسٹس منصور علی شاہ کی بطور چیف جسٹس تعیناتی کا نوٹیفکیشن جاری کیا جائے، آل پاکستان وکلاء کنونشن

لاہور( این این آئی)آل پاکستان وکلا ء کنونشن نے آئینی عدالت کے قیام کی تجویز کو مسترد کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ سپریم کورٹ میں سنیارٹی کی بنیاد پر جسٹس سید منصور علی شاہ کی بطور چیف جسٹس پاکستان تعیناتی کا نوٹیفکیشن جاری کیا جائے ۔

لاہور میں منعقدہ آل پاکستان وکلاء کنونشن کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ نام نہاد آئینی پیکج کو سختی سے مسترد کرتے ہیں ،آئینی پیکج آئین کے خلاف ہے جو ملک کے لیے نقصان دہ ہے ، سمجھوتہ کرنے والے وکلا ء اور ان کی کمیٹی کو مسترد کرتے ہیں۔ لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام منعقدہ آل پاکستان وکلا ء کنونشن میں پاکستان بھر سے وکلا ء تنظیموں ،بار زکے عہدیداروں اور وکلا ء رہنمائوںنے شرکت کی ۔

کنونشن میں آئین میں ترامیم ، سپریم کورٹ میں ججز کی تعداد ،غیر قانونی گرفتاریوں اور بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سمیت دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔کنونشن میں سینئر قانون دان حامد خان، سلمان اکرم راجہ، علی احمد کرد ،شعیب شاہین ،صدر لاہور ہائیکورٹ بار اسد منظور بٹ، سابق صدر سپریم کورٹ بار عابد زبیر، سابق اٹارنی جنرل انور منصور ،پاکستان بار، پنجاب بار، ضلعی بارز کے نمائندے شریک ہوئے ۔

سینیٹر قانون دان بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ پاکستان اس وقت آئینی بحران کا شکار ہے ،رات کے اندھیرے میں آئینی ترمیم لانے کی کوشش کی گئی ، اٹھارویں ترمیم میں ایک سال لگا ، آئین میں ترمیم سوچ سمجھ کر ہونی چاہیے ،مشاورت کرنا پڑتی ہے ، عوامی نمائندوں اور وکلاء کو ساتھ لے کر چلنا پڑتا ہے ، مسودے کے بغیر ہوا میں کوئی چیز نہیں کرسکتے ۔

سینئر قانون دان و سیکرٹری جنرل پی ٹی آئی سلمان اکرم راجہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان میں آج وہ صورتحال ہے کہ ایک طرف جھوٹ ہے اور ایک طرف سچ ہے،8فروری کو ہمارے اوپر ایک ٹولے کو مسلط کر دیا گیا ،آج کے بعد ہم باہر نہیں نکلے تو ہم اس جھوٹ کے پشت پناہ بن جائیں گے ،آج ہم نے قانون کا ساتھ اس لئے دینا ہے کہ یہ ہمارے بچوں کے مستقبل کا سوال ہے،ہمارے ملک کی معیشت نہیں رہی ،اس ملک میں آئین کی پامالی کی جارہی ہیں لیکن ایسا نہیں چلے گا،

یہ سیاسی جماعت کا معاملہ ہے ،سارے پاکستانیوں کا معاملہ ہے ،خدرا ہمارے ساتھ گھروں سے باہر نکلیں ،آپ لوگوں نے سوچنا ہے کہ سچ کا ساتھ دینا ہے ،اب تحریک شروع ہونے جارہی ہے گھروں میں نہ رہیں۔شعیب شاہین نے کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 76 سالہ تاریح میں ایسا نہیں ہوا جو آج آئین کے ساتھ ہورہا ہے،کالے کورٹ میں موجود کچھ کالی بھڑیں بھی اس ترمیم میں شامل ہیں،ہماری اسٹیبلشمنٹ نے پکے کے ڈاکوئوں کو پارلیمنٹ میں بٹھا دیا ہے،ایک ادارہ رہے عدلیہ رہ گیا تھا اس کو بھی غلام بنانے جارہے ہیں،سپریم کورٹ سے ہمیں انصاف ملتا رہا ،آج آپ اس کو سیشن کورٹس کی طرح بنانے جارہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی صورتحال دیکھیں ،پنجاب میں چاردر چاردیوری کو پامال کیا جارہا ہے۔ علی احمد کرد نے اپنے خطاب میں کہا کہ 2007 کی وکلا ء تحریک کے بہت سے وکلا ء یہاں ہال میں موجود ہیں، میں نے اس وقت کہا تھا اگر جنگ ہے تو میدان میں ہوگی ،وکلاء پر شلینگ ہورہی تھی ،ہم وکلا نے نے اس کا مقابلہ کیا ،میں پہلی لائن میں تھا ،ہمارے مقابلے میں طاقت کا مظاہرہ کروگے تو ہم نہیں مانیں گے،پاکستان کی اسمبلیوں میں ابھی تک بل آیا نہیں یہ پارلیمنٹ بل پیش کریں تو اس کو جلا دو راکھ بنا دو۔ہم نے اس ملک کے لئے بہت سی قربانیاں دی ہیں ،آئین کے لیے ہم نے قربانی دی ،کراچی میں 42 وکلا ء نے قربانی دی ،ساہیول میں وکلا پر تیزاب پھینکا گیا،اسلام آباد میں شام کے وقت 17 افراد کو شہید کیاگیا ۔

انہوںنے سوال کیا یہ آئینی پیکج ہے کیا ؟،ایک شخص میں بھی جرات نہیں تھی شرم نہیں تھی کہ کوئی ان سے پوچھ لیتا کہ کونسا قانون ہے کیا ترمیم ہے۔ وزیر قانون بھی یہ کہہ رہا ہے مجھے ابھی ترمیم کا مسودہ ملا ہے ،جو لوگ یہ مسودہ بنا کر اسمبلی میں دیتے ہیں طاقت تمہارے ہاتھ میں نہیں ان وکلا ء کے ہاتھوں میں ہے ،ہم وکلا ء ایک طاقت ہیں ہم نے ثابت کیا ہے کہ ملک میں ایک ہی طاقت ہے ،ہمارے ساتھ جنگ نہ کرو ،جب یہ سیلاب باہر نکلے گا تو دنیا کی کوئی طاقت نہیں روک سکے گی،ہم آئینی اور قانونی طاقت پر یقین رکھتے ہیں ہمیں اگر چیلنج کیا تو ہم پہلے بھی باہر نکلے تھے اب بھی باہر نکلیں گے،وکلا ء نے ہی ضیا ء الحق کی آنکھوں میں آنکھیں ڈالی تھیں۔

انہوں نے کہا کہ دنیا بدل گئی ہے ،بنگلہ دیش سب کے سامنے ہیں وہاں صرف طلبا ء نکلے ، ہم وکلا نکلے تو آ پ کو پتہ چل جائے گا ،اس حکومت کو شرم آنی چاہیے،اس ملک میں 11کروڑ سے زائد لوگ افلاس میں زندگی گزار رہے ہیں ۔ حامد خان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ترمیم پر بحث ہوتی ہے اسے اوپن رکھا جاتا ہے انہوں نے تو ترمیم کو چھپا کررکھا جاتا ہے ،پاکستان میں آئینی عدالت کی ضرورت نہیں ،بھارت ، آسٹریلیا سمیت کہیں آئینی عدالت نہیں ہے ،حکمرانوں نے آئین کو تباہ کرنا ہے ،ہم کسی آئینی عدالت کو نہیں مانتے ،اگر آپ لوگوں نے متبادل یا متوازی عدالت بنائی تو آپ لوگوں کو ہماری لاشوں سے گزرنا ہوگا ،ہم ہر طرح سے آپ کو ناکام بنائیں گے ۔یہ آئینی پیکچ اپنے گھروں میں لے کر جائیں ،آئین کے ساتھ کھلواڑ نہیں ہونے دیں گے ،ہم سپریم کورٹ کے ساتھ کھڑے ہیں ،یہ ججز کوئی تحصیلدار ہیں جن کو آپ ٹرانسفر کریں گے ،ہم اپنے ججز کے ساتھ کھڑے ہیں۔ حامد خان نے اعلان کیا کہ اگلا وکلا ء کنونشن پشاور پھر کراچی اور اس کے بعد کوئٹہ میں ہوگا ،وکلا کو آئین کو بچانے کے لیے ساتھ کھڑا ہونا ہے ۔اس موقع پر دیگر وکلاء رہنمائوں نے بھی خطاب کیا ۔

v>
سب سے زیادہ پڑھی جانے والی مقبول خبریں


دلچسپ و عجیب

صحت
سردی میں فالج اور دل کے دورے کا خطرہ کیوں بڑھ جاتا ہے...
عالمی ادارہ صحت نے ٹی بی کی تشخیص کیلئے نیا ٹیسٹ متعارف کرادیا...
پاکستان سمیت دنیا بھر میں 672ملین افراد موٹاپے کا شکار ہیں،ماہرین...
پاکستان میں سال میں ایک لاکھ چھاتی کے سرطان کے کیسز سامنے آئے ہیں...
پاکستان میں امراض قلب میں مبتلا نوجوانوں کی تعداد میں اضافہ...
پاکستان میں سالانہ 75 ہزار سے زائد بچے دل کی بیماریوں کے ساتھ پیدا ہوتے ہیں...
بلوچستان سے پولیو وائرس کا ایک اور کیس رپورٹ، پولیو کے کیسز کی تعداد 15 ہو گئی...
اکتوبر میں ڈینگی کیسز میں اضافے کا خدشہ ہے، محکمہ موسمیات کا الرٹ جاری...

تمام اشاعت کے جملہ حقوق بحق ادارہ محفوظ ہیں۔
Copyright © 2025 Mshijazi. All Rights Reserved