اسلام آباد (این این آئی)حکومت کی جانب سے مجوزہ ترامیم سے متعلق بعض اہم نکات سامنے آّگئے جن میں ججز کو نکالنے کا طریقہ کار بھی طے کیا جائے گا جبکہ چیف جسٹس آف پاکستان کی مدت ملازمت میں اضافے کی ترمیم شامل نہیں ہے۔
ذرائع نے دعویٰ کیا کہ سامنے آنے والی مجوزہ ترامیم میں آئینی عدالت کے قیام سے متعلق ترمیم میں شامل ہے، اس کے علاوہ آئینی ترمیم میں ججز کو نکالنے کا طریقہ کار بھی طے کیا جائیگا۔ذرائع نے بتایا کہ ججز کی تقرری سے متعلق جو نکتہ انیسویں ترمیم میں واپس کیا گیا، اس کو بحال کیا جائے گا، آئینی ترمیم میں 63 میں ترمیم بھی شامل ہے، بلوچستان اسمبلی کی نشستوں سے متعلق ابھی فیصلہ نہیں ہوا۔
ذرائع نے دعویٰ کیا کہ مجوزہ آئینی ترمیم کے مطابق چیف جسٹس کی مدت ملازمت میں اضافہ نہیں کیا جائیگا، آئندہ چیف جسٹس کے طریقہ کار کو تبدیل کیا جائے گا جس کے تحت سینئر ترین 5 ججز میں سے کوئی ایک آئندہ چیف جسٹس تعینات کیاجائیگا۔ذرائع کے مطابق ہائی کورٹ کے ججوں کے تبادلے کی آئینی ترمیم بھی مسودے میں شامل ہے جب کہ آئینی ترمیم میں ازخود نوٹس کی دفعہ 184 تھری میں ترمیم کی بھی تجویز ہے، ججوں کا تقرر کرنے والی باڈی کی تشکیل نو بھی مسودے میں شامل ہے۔
اس کے علاوہ اس میں جوڈیشل کمیشن اور پارلیمانی کمیٹی کو یکجا کرکے کمیٹی بنانے کی بھی تجویز ہے، ایڈہاک ججز کی تقرری کی دفعہ 181 میں ترمیم اور آئینی مقدمات کی سماعت کے لیے علیحدہ آئینی عدالت کے قیام کی تجویز مسودے میں شامل ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ آئینی عدالت میں 184، 185، 186 سے متعلق مقدمات کی سماعت ہوگی، آئینی عدالت کے فیصلے پر اپیل بھی آئینی عدالت میں سنی جائے گی۔