اسلام آباد (این این آئی)سپریم کورٹ آف پاکستان میں چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی زیرِ صدارت جوڈیشل کمیشن کا اجلاس ہوا جس میں جسٹس منیب کی جوڈیشل کمیشن کا اجلاس موخر کرنے کی تجویز دی تاہم کمیشن نے اختلاف کیا ۔
نجی ٹی وی کے مطابق ذرائع نے بتایا ہے کہ اجلاس میں جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس امین الدین، ہائی کورٹ کے چیف جسٹس صاحبان ،چاروں صوبائی وزرائے قانون سمیت ہائی کورٹس کے سینئر ججز بھی اجلاس میں شریک ہوئے ۔ذرائع کے مطابق جسٹس منیب اختر نے جوڈیشل کمیشن کا اجلاس مو خر کرنے کی تجویز پیش کر دی تاہم کمیشن نے اس تجویز سے اختلاف کیا ہے۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ جسٹس منصور علی شاہ نے اجلاس میں مجوزہ سفارشات کا مسودہ پڑھا، کمیشن کے کسی رکن نے جسٹس منیب کی تجویز سے اتفاق نہیں کیا۔اس ضمن میں جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس ریٹائرڈ منظور ملک پر مشتمل کمیٹی نے سفارشات تیار کی ہیں۔ذرائع نے بتایا ہے کہ رولز میں ترامیم سے متعلق کمیٹی اپنی سفارشات جوڈیشل کمیشن کو بھجوا چکی ہے۔ذرائع کے مطابق جوڈیشل کمیشن اجلاس میں وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ شریک نہیں۔
نجی ٹی وی کے مطابق ذرائع نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن اجلاس میں وقفے سے پہلے جسٹس منیب اختر اور اٹارنی جنرل کے درمیان مکالمہ ہوا۔ذرائع نے بتایاکہ جسٹس منیب اختر نے سوال کیا کہ گزشتہ اجلاس میں آئینی ترمیم کا بتایا گیا تھا؟ مجوزہ آئینی ترمیم کے بارے میں بتائیں۔ذرائع کے مطابق اٹارنی جنرل نے جواب دیاکہ اس سوال کا جواب وزیر قانون دے سکتے ہیں، جوڈیشل کمیشن کویہ سوال پوچھنے کا اختیار نہیں، جوڈیشل کمیشن حکومت سے یہ نہیں پوچھ سکتا۔ذرائع نے بتایا کہ اٹارنی جنرل کے جواب کے بعد جسٹس منیب اختر اجلاس سے اٹھ کر چلے گئے۔