اسلام آباد (این این آئی)وزیردفاع خواجہ محمدآصف نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کے جلسے میں کی گئیں باتیں خود کشی کے مترادف ہیں،سیاسی اختلافات جمہوریت کاحسن ہے ، اسے ذاتی دشمنی میں تبدیل نہیں کرنا چاہیے، ہمارے لیڈرز بھی گرفتارہوئے ہیں مگرہم نے اسے ایشونہیں بنایا،
نظام کو برقراررکھنے کیلئے ہم نے اپنا کردارجاری رکھا اور ہم نے وہ زبان نہیں بولی جو جلسہ میں بولی گئی،عدالتوں سے اپنے رہنمائوں کو آزادکرنے پرکوئی اعتراض نہیں،جمہوریت اور پالیمان کو مضبوط بنانا اور اس کی قدرومنزلت کو بڑھانا ہوگا۔بدھ کو قومی اسمبلی میں اظہارخیال کرتے ہوئے خواجہ محمدآصف نے نے کہاکہ بلاول بھٹوزرداری کی باتوں سے کسی کو اختلاف نہیں ہوسکتا، ہائوس میں ہماری وابستگی پارٹی کے ساتھ ضرورہے مگرایوان کی ذمہ داریاں بھی ہم نے اداکرنی ہے، سیاسی اختلافات جمہوریت کاحسن ہے اور اسے ذاتی دشمنی میں تبدیل نہیں کرنا چاہئے۔
انہوں نے کہاکہ میثاق جمہوریت کے ذریعہ پہلی باردومتحارب جماعتوں نے اس سوچ کی بنیادرکھی کہ ہمیں مل کر پارلیمانی جمہوریت کی حفاظت اور اسے آگے لیکرجاناہے،اس سفرمیں رخنے آئے لیکن کہیں بھی ایسا لمحہ نہیں آیاکہ ہم 90کی دہائی والی تلخی کی طرف واپس نہیں گئے ، 2013 میں جب دھرنا ہواتوادارے کے وقار اور سربلندی کیلئے تمام جماعتیں متحدہوگئیں، پارلیمان کی عمارت پرقبضہ ہوا ہم پچھلے دروازے سے اس عمارت میں داخل ہوتے تھے۔پی پی پی نے اس وقت میثاق جمہوریت کی روح کے مطابق عمل کیا۔
انہوں نے کہاکہ نوازشریف، زرداری صاحب، زرداری کی ہمشیرہ اور میں خودجیل گیاہوں،کسی کاپروڈکشن آرڈرجاری نہیں ہوا، ہم نے ہائوس کی قدرومنزلت کو کمزورکرنے کی کو شش نہیں کی ، جمہوریت میں ایساہوتا ہے، ہماری جمہوریت ابھی تک اپنے پائوں پرکھڑانہیں ہوسکی ہے۔انہوںنے کہاکہ ہمیں جمہوریت اور پالیمان کو مضبوط بنانا ہوگا اور اس کی قدرومنزلت کو بڑھانا ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں پروڈکشن آرڈرز پرکوئی اعتراض نہیں ہے،
جلسہ میں جوتقاریرہوئی اور خیبرپختونخواکے وزیراعلیٰ نے جوزبان استعمال کی اگروہ ایسا نہ کرتے تویہ واقعہ رونما نہ ہوتا،اگر یہ ری ایکشن میں نہ ہوتا تومیں اس کی مذمت کرتا، آپ جب حدود کراس کرتے ہیں ، آپ جب وفاق ، آئین کو چیلنج اور جمہوریت کی قدروں کو کمزورکرتے ہیں ، جب آپ لشکرکشی کی بات کرتے ہیں اور نام لیکربارات لیکرآنے کی بات کرتے ہیں تویہ جمہوریت اور آئین کیلئے خودکشی کے مترادف ہے، جلسہ میں کئی لائنیں کراس ہوئی ہے، وفاق،آئین اور جمہوری اقدارکی حدود کو پامال کیاگیا، ہمارے لیڈرز بھی گرفتارہوئے ہیں مگرہم نے اسے ایشونہیں بنایا، نظام کو برقراررکھنے کیلئے ہم نے اپنا کردارجاری رکھا اور ہم نے وہ زبان نہیں بولی جو جلسہ میں بولی گئی،عدالتوں سے اپنے رہنمائوں کو آزادکرنے پرکوئی اعتراض نہیں۔
اگریہ سلسلہ جاری رہا توآئین اور ادارے مفلوج ہوجائیں گے۔قطبیت اتنی بڑھ چکی ہے کہ ہمارے ساتھ والے ادارے کے بارے میں کہاجارہاہے کہ اکتوبرمیں کو ن کس کے ساتھ کھڑاہوگا۔ سیاست میں جوتلخی ہے پاکستان کی تاریخ میں اس کی مثال نہیں ملتی۔ زرداری صاحب کسی سزاکے بغیرگیارہ سال جیل میں رہے ہیں، دوسری طرف مقدمات موجودہیں اس کیلئے آئین کو کمزورنہ کیا جائے اور ملکی حدودکوکراس نہ کیا جائے۔انہوں نے کہاکہ تلخیوں میں کمی اور ہائوس کی بقاء کیلئے سپیکر کو اپنا کرداراداکرنا ہوگا۔انہوں نے کہاکہ مسائل بتدریج کم ہورہے ہیں، مہنگائی میں کمی آئی ہے، ترسیلات زرمیں نمایاں اضافہ ہواہے جس سے سمندرپارپاکستانیوں کے ملک پراعتمادکی عکاسی ہورہی ہے۔ ایوان کو فعال بنانے کیلئے سپیکر کو راستہ نکالناچاہیے۔