لاہور ( این این آئی) وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے کہا ہے کہ پنجاب میں کوئی گینگ، کرائم پاکٹ اور نو گو ایریا اب برداشت نہیں ، سختی کا رویہ عوام نہیں مجرمو ں کے ساتھ اپنایا جائے،70سالہ سسٹم کی خامیوں کا ذمہ دار ڈی پی او،ڈی سی کو نہیں ٹھہرا سکتے، نظام بدلنا ہوگا،ہر جگہ کرپشن ہے لیکن پولیس میں کالی بھیڑیں زیادہ ہیں،پولیس کے ساتھ کرپشن کا لفظ جڑنا تکلیف دہ ہے،کون پیسے لیتا ہے سب کو پتہ ہوتاہے، بدنامی کا باعث بننے والوں کو وارننگ نہ دیں فارغ کر دیں۔
وزیر اعلی پنجاب مریم نواز سے صوبہ بھر کے پولیس افسران نے ملاقات کی جس میں وزیراعلی نے پولیس افسران کی کارکردگی جانچنے کے لئے ’’کی پرفارمنس انڈیکیٹرز‘‘ مقرر کردیئے۔عوامی شکایات،ایف آئی آر، فرد جرم، نو گو ایریا، سرچ آپریشن او رغیر معمولی کارکردگی دکھانے پر نمبر ملیں گے ، ٹریفک،پتنگ بازی اورفائرنگ کی روک تھام،سنگین جرائم میں ملوث افراد کی گرفتاری، کھلی کچہری سے بھی نمبر ملیں گے ،اختراعی اورمنفرد اقدامات سے پولیس افسروں کو اضافی نمبر ملیں گے ، ٹاسک پورا نہ ہونے پر پولیس افسروں کے نمبر کاٹ لئے جائیں گے ۔
پولیس افسران کو ایس ایچ اوز اور دیگر افسران کی کڑی نگرانی کا ٹاسک مل گیا۔ وزیر اعلیٰ پنجاب نے محرم میں پولیس افسران کو اہل تشیع علما کے گھر جانے کی ہدایت،مساجد میں نماز جمعہ کے بعد لوگوں سے ملنے کا حکم دیا جبکہ عوام میں احساس تحفظ اجاگر کرنے کے لئے گشت بڑھانے کی ہدایت کی ۔ انہوں نے بین الصوبائی چیک پوسٹوں پر اچھی ساکھ والے پولیس اہلکاروں کی تعیناتی کاحکم دیا ۔ وزیراعلی مریم نوازشریف نے پولیس افسران کو اپنی فرنٹ لائن فورس قرار دے دیا۔ مریم نواز شریف نے کہا کہ حضرت عمر کندھے پر بوری رکھ کر خود جاتے تھے، وزیراعلی کیوں عوام کے درمیان نہیں جاسکتا، ہم سب عوام کے حقوق کے لئے اللہ تعالی کو جوابدہ ہیں ،
جرم سرزد ہونے سے پہلے ہی تدارک کے اسباب ضروری ہیں ، سختی کا رویہ عوام نہیں مجرمو ں کے ساتھ اپنایا جائے،مجرم کو پتہ ہوناچاہیے کہ پکڑے گئے تو سزا سے نہیں بچ پائیں گے ۔کسی ایس ایچ او کی کرپشن اور نااہلی کی وجہ سے پولیس کی ساکھ متاثر ہوتی ہے،اچھے افسر لگائے جائیں ۔ جرائم کے شکار لوگ سڑکیں، مفت ادویات اور ہر چیز بھول کر حکومت کو ذمہ دار ٹھہراتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ 4ماہ میں کسی آر پی او،ڈی پی او اور ایس ایچ او کی سفارش نہیں کی، کسی رکن اسمبلی کے کہنے پر پولیس افسر نہیں لگائے، ایم پی اے میرا پاور ہاس ہیں لیکن میرٹ کے لئے سب کو ناراض کیا،
جلسہ عام میں کہا تھا ارکان اسمبلی پولیس والو ں کی سفارش کرنا چھوڑ دیں امن بحال ہوجائے گا ،سیاسی مداخلت سے خرابیاں جنم لیتی ہیں، بہت پریشر لیا لیکن فل سٹاپ لگا دیا۔ ایڈمنسٹریشن کے لئے مانیٹرنگ سسٹم وضع کرنے سے کارکردگی میں بہتری نظر آرہی ہے۔ مانیٹرنگ کا مقصد کسی کو سزا دینا نہیں بلکہ کرائم ریٹ کو زیرو پر لانا ہے، ایس ایچ اوز کی کارکردگی کی مانیٹرنگ کا نظام بھی وضع کیا جائے ۔ معمول کی کارروائیوں پر یقین نہیں رکھتی، سب کو مل کر ٹیم کی طرح کام کرنا ہوگا، صوبے میں پولیس کا کردار سب سے اہم اور ضروری ہے ،احساس ذمہ داری بیدار ہوجائے تو کارکردگی خود بخود بہتر ہوجاتی ہے، بچوں، خواتین اور کمزور طبقات پر ظلم دیکھ کر پریشان ہو جاتی ہوں ۔
بچوں، خواتین اور کمزور طبقات میری ریڈ لائن ہیں،کوئی ظلم و زیادتی برداشت نہیں ،بچوں کے معاملات میں سخت ایف آئی آر درج کی جائے اور بہترین تفتیش ہونی چاہیے ۔ وزیر اعلیٰ پنجاب نے کہا کہ پولیس کی ضروریات پورا کررہے ہیں، ٹیکنالوجی مہیا کررہے ہیں لیکن اب کام چاہیے ، پولیس فورس دل کے قریب ہے، اسی لئے یونیفارم پہن کر یکجہتی کا پیغام دیا ، اچھے کام اور رویے سے پولیس فورس کی نیک نامی ہوگی ،دنیا بھر میں زمینی حقائق کو مد نظر رکھتے ہوئے کرائم ریٹ کو نیچے لانے کی کامیاب مثالیں موجود ہیں ، ہر جگہ کرپشن ہے لیکن پولیس میں کالی بھیڑیں زیادہ ہیں،پولیس کے ساتھ کرپشن کا لفظ جڑنا تکلیف دہ ہے۔
کون پیسے لیتا ہے سب کو پتہ ہوتاہے، بدنامی کا باعث بننے والوں کو وارننگ نہ دیں فارغ کر دیں،بعض لوگ جہاں بھی لگیں مال بنانے سے باز نہیں آتے ، کھلے عام رشوت لینے والے پولیس او رحکومت کو بدنام کرتے ہیں،زبانی کلامی باتیں نہیں چلیں گی، ایس ایچ او کی گریڈنگ بھی کی جائے۔ انہوں نے واضح کیا کہ پنجاب میں کوئی گینگ، کرائم پاکٹ اور نو گو ایریا اب برداشت نہیں ،ہر شہرمیں کچھ ایسے علاقے اور روڈز ہیں جہاں لوگ شام کو نہیں جاسکتے ، ناک کے نیچے ڈرگز کی خرید و فروخت ہوتی رہی، منشیات فروش گھر کرائے پر لے کر بیٹھے رہے ۔
وزیر اعلیٰ مریم نواز نے کہا کہ سیف سٹی سے کرائم کی ٹریکنگ میں مدد ملی، دسمبر تک 18شہر سیف سٹی بن جائیں گے ، پرانے سسٹم کی نسبت پولیس رسپانس بہتر ہے لیکن مزید بہتری کی گنجائش اب بھی ہے ۔منشیات کے خلاف مہم میں پکڑے گئے ملزموں کے خلاف ایف آئی آر کمزور تھی ، کمزور ایف آئی آر ملزموں کے خلاف فکس میچ کے مترادف ہے ۔ مریم نواز شریف نے مزید کہا کہ سرگودھا جیسے واقعات سے بخوبی نمٹنا پولیس افسر کی کامیابی سمجھی جائے گی، ڈرنے نہیں پرفارم کرنے کی ضرورت ہے،
باقی صوبے پنجاب کی طرف دیکھ رہے ہیں، 70سالہ سسٹم کی خامیوں کا ذمہ دار ڈی پی او،ڈی سی کو نہیں ٹھہرا سکتے، نظام بدلنا ہوگا،گرائونڈ میں جانے سے حقائق کا پتہ چلتاہے، عوام کا موڈ بھی بہتر ہو جاتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ سپیکر پر فساد پھیلانے والی تقاریر پر زیرو ٹالرنس ہے، پولیس او رانتظامیہ کو مل کر نئے جوش و جذبے سے کام کرنا ہوگا ۔سینئر منسٹر مریم اورنگزیب، صوبائی وزیر ا طلاعات عظمی زاہد بخاری، معاون خصوصی ذیشان ملک، چیف سیکرٹری،ہوم سیکرٹری، آئی جی، ایڈیشنل آئی جی، آر پی او اور ڈی پی اوز بھی موجود تھے۔