جدہ (این این آئی)جدہ یونیورسٹی نے ایک ایسا آلہ تیار کیا ہے جو مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی اور انٹرنیٹ کی مدد سے بچے کی قبل از وقت پیدائش کا پتہ لگا سکتا ہے۔سعودی پریس ایجنسی کے مطابق یہ آلہ جنین کی تھیلی کے اندر شفاف سیال مادے کے فیصد کا حساب لگاتا ہے اور ابتدائی مرحلے میں ممکنہ مسائل کی نشاندہی کرتا ہے۔یہ جنین کے پھیپھڑوں کی نشوونما اور ماں اور بچے کے درمیان نال کی صحت کو فروغ دینے میں مدد کے لیے بروقت طبی مداخلت کو ممکن بناتا ہے۔
یہ جدید ایجاد یونیورسٹی کالج آف کمپیوٹر سائنس اینڈ انجینئرنگ کے ڈاکٹر قمر اور ڈاکٹر یوسف الصوحافی نے تیار کی۔دونوں ڈاکٹروں نے رومانیہ میں ایجادات، اختراعات اور ٹیکنالوجی کی حالیہ بین الاقوامی نمائش میں طلائی تمغہ اور ایک بین الاقوامی ایوارڈ حاصل کیا۔رپورٹ میں کہا گیاکہ اس سے سعودی اختراعات کی کارکردگی اور عالمی سطح پر مقابلہ کرنے کی صلاحیت ظاہر ہوتی ہے۔
کہا گیا، یہ الٹراسونک (بالاصوتی) سینسرز اور مصنوعی ذہانت کی جدید ٹیکنالوجیز کا استعمال کرتا ہے تاکہ غلط الارم سے بچتے ہوئے اعلی درستگی اور دور سے نگرانی کرنے کی صلاحیت کو یقینی بنایا جا سکے۔یہ جدید آلہ صحت کے پیشہ ور افراد کے لیے موبائل فون ایپس کے ذریعے مریض کی حالت کا پتا لگانا ممکن بناتا ہے جس سے ہسپتال کے بار بار چکر لگانے کی ضرورت کم ہو جاتی ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس کا انٹرفیس صارف دوست ہے جو حاملہ خواتین کے لیے گھر پر رہتے ہوئے جنین کی تھیلی کے اندر شفاف سیال مادے کی سطح کی نگرانی کرنا ممکن بناتا ہے۔