امید اچھی رکھو لیکن تیاری برے حالات کے حساب سے کرو


مُحبت مُجھے اُن جوانوں سے ہے تاروں پہ جو ڈالتے ہیں کمند

نان فائلرز کی اختراع کو ختم کرنے کیلئے ٹیکس 45 فیصد پر لے گئے، وزیر خزانہ

اسلام آباد (این این آئی)وفاقی وزیر انہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ نا فائلرز کے لیے کاروباری ٹرانزیکشن کے ٹیکس میں نمایاں اضافہ ہے کیونکہ اس میں 3، 4 فیصد اضافہ ناکافی تھا، اس کو ہم کئی جگہوں پر 45 فیصد پر لے گئے ہیں، مقصد نان فائلرز ضرور سوچیں، یہ نان فائلرز کی اختراع کو ختم کرنے کی جانب پہلا قدم ہے، ہم نے اپنے ٹیکس نیٹ کو وسیع کرنا ہے، جی ڈی پی کا 10 فیصد ٹیکس برقرار نہیں رہ سکتا،بات ہو رہی ہے ایف بی آر کی کیا کارکردگی ہے؟

یہ درست ہے کہ جس طرح سے نفاذ اور عمل درآمد ہونا چاہیے تھا، ویسا نہیں ،ڈیجیٹائزیشن کا مقصد انسانی عمل دخل کو کم سے کم کرنا ہے، اس سے کرپشن میں بھی کمی ہوگی اور کارکردگی میں بھی بہتری آئے گی،پٹرولیم لیوی پہلے دن ہی لگانے نہیں جارہے ہیں ،، اس میں اگلے مالی سال کے دوران بتدریج اضافہ ہوگا، اس میں بھی ہم عالمی قیمتوں پر نظر رکھیں گے ۔ جمعرات کوپوسٹ بجٹ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیرخزانہ نے کہا کہ نان فائلرز کے لیے ٹیکس ریٹ میں اضافہ کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنے ٹیکس نیٹ کو وسیع کرنا ہے، جی ڈی پی کا 10 فیصد ٹیکس برقرار نہیں رہ سکتا، اسے 2 سے 3 سالوں میں اسے 13 فیصد تک لے کر جانا ہے، دنیا میں کوئی ملک ایسا نہیں ہے جو جی ڈی پی کے ساڑھے 9 ٹیکس پر بیرونی امداد کے بغیر مستحکم ہے۔وزیر خزانہ نے کہا کہ غیر دستاویزی معیشت کو ختم کرنے کیلئے اس کی ڈیجٹائزیشن، یہ جو ابھی بات ہو رہی ہے کہ ایف بی آر کی کیا کارکردگی ہے، یہ بات درست ہے کہ جس طرح سے نفاذ اور عمل درآمد ہونا چاہیے تھا، ویسا نہیں ہے, ڈیجیٹائزیشن کا مقصد انسانی عمل دخل کو کم سے کم کرنا ہے، اس سے کرپشن میں بھی کمی ہوگی اور کارکردگی میں بھی بہتری آئے گی۔

محمد اورنگزیب نے کہا کہ پروگریسو ٹیکس سسٹم کے تحت زیادہ آمدنی والوں پر زیادہ ٹیکس عائد کے نفاذ میں میرا نہیں خیال کہ اس میں کسی کو کوئی مزائقہ ہونا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ اسی طرح سے نافائلرز کے لیے کاروباری ٹرانزیکشن کے ٹیکس میں نمایاں اضافہ ہے، کیونکہ اس میں 3، 4 فیصد اضافہ ناکافی تھا، اس کو ہم کئی جگہوں پر 45 فیصد پر لے گئے ہیں، اس کا مقصد یہ ہے کہ نان فائلرز ضرور سوچیں۔انہوں نے کہاکہ یہ نان فائلرز کی اختراع کو ختم کرنے کی جانب پہلا قدم ہے، میرا نہیں خیال کہ کوئی اور ملک ایسا ہوگا جہاں نان فائلرز کی اختراع نکالی گئی ہو۔پیٹرولیم لیوی سے متعلق سوال پر وزیر خزانہ نے کہا کہ یہ جو 60 سے 80 روپے کی تجویز ہے، ہم اسے پہلے دن ہی لگانے نہیں جا رہے، اس میں اگلے مالی سال کے دوران بتدریج اضافہ ہوگا، اس میں بھی ہم عالمی قیمتوں پر نظر رکھیں گے اور اس کی مطابقت سے اس کو آگے لے کر چلیں گے۔

سیلری سلیب سے متعلق سوال پر محمد اورنگزیب نے کہا کہ سیلری ٹیکس سے استثنیٰ والی کیٹیگری کو برقرار رکھا گیا ہے، اسی طرح سے جو ٹاپ سلیب ہے، وہ بھی اسی طرح سے برقرار ہے، سیلری کلاس کے علاوہ پروفیشنلز کمیونٹی آتی ہے، اس کو تو ہم 45 فیصد پر لے گئے ہیں، سلیب میں رد و بدل ہے، مجموعی طور پر یہ نمبر بڑا نظر آتا ہے، انفرادی سطح پر دیکھیں تو اس میں اتنا بڑا بوجھ نہیں ہے۔انہوں نے کہاکہ جہاں تک ریٹیلرز کا تعلق ہے، سارے جو اس شعبے سے منسلک ہیں، تو ابھی آپ نے پوچھا کہ بس یہی کلاس رہ گئی ہے جو آپ کے پاس چھوڑی گئی ہے تو اس سوال کا آسان سا جواب یہ ہے کہ اگر ہم اس سمت میں آگے نہیں بڑھیں گے تو کوئی بھی آجائے، اس کو یہی کرنا پڑے گا، اس لیے جو ہمارے ریٹیلرز، ہول سیلرز بھائی بہن ہیں ان کو نیٹ میں لانا ضروری ہے تاکہ بوجھ بانٹا جائے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ ہم نے یہ جو رجسٹریشن شروع کی وہ رضاکارانہ بنیاد پر کی اپریل میںاور آپ سب لوگوں نے اسے سب سے بڑی ناکامی قرار دیا اور ٹھیک بھی کہا آپ لوگوں نے، ہم نے کہا تھا اپریل میں کہ اس کو خود رجسٹر کریں اور اب تو ایپ ہے اس کے ذریعے رجسٹریشن کرنی تھی تو صرف 75 لوگوں نے یہ کیا، یہ ہوتا ہے جب رضاکارانہ بنیاد پر کام ہو تو۔انہوںنے کہاکہ پھر مئی میں ہمیں اس کو اس طرف لے کر جانا تھا تو 6 شہروں میں ایف بی آر کی ورک فورس کام پر لگی اور 31ہزار کے قریب ریٹیلرز رجسٹر ہوچکے ہیں اور ہم اسے جاری رکھیں گے کیونکہ جولائی سے ٹیکس کا اطلاق ہونا شروع ہوجائے گا۔وفاقی وزیر نے بتایا کہ یہ جو ٹیکس ہے یہ 2022 میں لگ جانا چاہیے تھا، ہمیں ریٹیلرز، ہول سیلرز کو ٹیکس نیٹ میں لے آنا چاہیے تھا، ہمارے پاس اب چارہ کوئی نہیں ہے سوائے اس کو کہ ہم یقینی بنائیں کہ ان شعبوں کو بھی ٹیکس نیٹ میں لایا جائے۔

غیر قانون کیش ٹرانزیکشن کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے محمد اورنگزیب نے کہاکہ یہ سب چیزیں ڈیجیٹلائزیشن اور غیر دستاویزی معیشت سے منسلک ہیں، اس وقت گردشی نقدی 90 کھرب ہے، تو اس لیے ہم نے کوشش کی ہے کہ جتنی بھی پالیسی اقدامات ہیں اس کو وہاں لے کر جائیں اور جو سلسلہ ہم نے شروع کیا تھا پی او ایس جیسا تو ہم اس کو دوبارہ شروع کریں گے تاکہ کیش ٹرانزیکشن کو ختم کیا جائے اور اسے دستاویزی کیا جائے۔بجٹ میں نوجوانوں کو نظر انداز کرنے اور چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں سے متعلق پوچھے جانے پر وزیر خزانہ نے بتایا کہ پہلے ہم نوجوانوں کی بات کر لیتے ہیں، اس میں جو سب سے بڑا اپ سائید ہے وہ یہ ہے کہ ہمارے پاس پوری دنیا میں تیسرے بڑے فری لانسرز موجود ہیں،

ہمیں نوکریاں نہیں دینی بلکہ بچے اور بچیاں گھر بیٹھ کے پیسے کمارہے ہیں اور اس میں آئی ٹی سیکٹر کے لیے ہم نے سب سے بڑی رقم مختص کی ہے اور اس کی وجہ ہے کہ یہ جو ان کا ایکو سستم ہے اس مین فندز بنیں گے اور ایدیشنل انفراسٹرکچر ہے اس کو بہتر کیا جائے گا، 3.5 ارب ڈالر کی ایکسپورٹ ہے آئی ٹی،جہاں تک ایس ایم ایہ کی بات ہے تو اس کی جیسی فنانسنگ ہونی چاہیے ویسی نہیں ہوئی، چھوٹے کاروباری اداروں کے حوالے سے بینکوں کو محنت کرنے کی ضرورت ہے کہ اگر ایک کریانے کی دوکان ہے کو ایک یا 3 لاکھ روپے دینے ہین تو سمجھنے کی ضرورت ہے کہ ان کا کاروبار جن بھی لوگوں کے ساتھ چل رہا ہے ان کو ری پیمنٹ ہورہی ہے یا نہیں، میں یقین دلاتا ہوں کہ گورنر اسٹیت بینک کے ساتھ مل کے پچھلے دو مہینے میں ہم نے پاکستان بینک ایسو سی ایشن کے ساتھ مل کے 3.4 میتنگز کی جن کی بنیاد پر بینکس 3 سیکٹر میں بینکس نے مخصوص اسکیم بنائی ہے کہ زراعت کی فنانسنگ کیسے بڑھانی ہے، آئی ٹی کی فنانسنگ کرنے ہیں اور ایس ایم ای کو کیسے فنانس کرنا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اس میں کچھ چیزیں وزارت خزانہ نے مختص کردی ہیں کیونکہ ان کو سبسدائزڈ لون چاہیے تو سبسڈی کی رقم اس بجٹ میں مختص کی گئی ہے، کیونکہ جہاں ریٹ ہے اور جن ریٹ پر ہم نے ان کو دینا ہے اس کی سبسڈی حکومت دے گی اور چونکہ یہ بینک تھوڑا گھبراتے ہیں تو فرسٹ لاس کی گارنٹی ہے وہ بھی ہم نے کہہ دیا ہے اسٹیٹ بینک کو کہ ہم اس کو آگے لے کر چلیں گے۔محمد اورنگزیب نے کہا کہ ایگزم بینک میں ایکسپورٹ ری فنانس اسکیم شفٹ ہورہی ہے اسٹیٹ بینک سے تو اس میںا ب ٹھیک ٹھاک رقم ہے جو ری فنانس کی وہ ہم نے لازمی کردی ہے کہ وہ ایس ایم ای کو جائے۔ترقیاتی بجٹ اور گریب عوام کو ریلیف سے متعلق سوال پر انہوںنے کہاکہ پی ایس ڈی پی میں ہماری ترجیح تھی کہ جو منصوبے چل رہے ہیں ان کو مکمل کیا جائے،

81 فیصد رقم ان کو دی جارہی ہے جو مکمل ہونے والے ہیں، اگر یہ پروجیکٹس رکے رہیں گے تو جو اثر آنا تھا وہ نہیں آ پائیگا، اسی طرح نئے منصوبوں کو صرف 19 فیصد مختص کیا گیا ہے، کچھ تکنیکی چیزوں کو ہمیں آگے لے کر چلنا ہے۔بعد ازاں وزیر مملکت خزانہ علی پرویز ملک نے کہا کہ ہم حلقوں کی سیاست کرتے ہیں، ہمیں آپ کی تکلیف کا اندازہ ہے مگر کیا آپ نے دیکھا کہ ایک سال پہلے پاکستان کہاں کھڑا تھا اور اب بہتری آئی ہے، شاید شہباز شریف اور ریلیف دینا چاہتے تھے وہ نہ دے سکے لیکن کچھ معاشی حقیقتیں بھی ہیں، جب خسارہ بڑھتا ہے تو اس کو بھرنے کا طریقہ ایک یہ ہے کہ نوت چھاپیں یا دوسرا یہ ہے کہ آپ قرض لے کر اگلی نسلوں پر بوجھ ڈالیں، ہم نے یہ دونوں ہی کر کے دیکھ لیا ہے، یہ راستہ مشکل ضرور ہے لیکن اگر ہم یہ نا کرتے تو کیا صورتحال ہوجاتی اس پر بھی سوچیں۔

انہوں نے بتایا کہ وہ شعبے کو ٹیکس نہیں دیتے تھے تو کس وزیر خزانہ نے یہ ہمت کی ان سے براہ راست نمٹے اور ان کو کہے کہ ہم آپ کو ہر قسم کی آسانیاں دیں گے لیکن آپ آمدنی پر ٹیکس دیں۔انہوںنے کہاکہ ریئل اسٹیٹ میں 9 ٹریلین روپے ہیں، انہیں کہاں ہے کہ دستاویزی معیشت میں آئیں، نان فائلرز بنیں گے تو آپ کیلئے ریٹ بھی زیادہ ہوگا اور بعد میں اس حوالے سے آپ سے ایف بی آر پوچھے گا بھی، یہ ایک مرحلہ ہے جس سے آپ کو گزرنا پڑے گا۔وزیر مملکت نے کہا کہ بجٹ میں کمزور طبقات کے لیے بھی رقوم مختص کی گئی ہیں، بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے لیے ریکارڈ رقم مختص کی گئی، بجلی صارفین کو ریلیف دینے کے لیے رقم رکھی گئی ہے، اسی طرح سے کم از کم اجرت 32 ہزار سے بڑھا کر 37 ہزار کردی گئی ہے، جب ایک چپڑاسی کی تنخواہ 37 ہزر ہو جائے گی تو اوپر جو اکاؤنٹنٹ ہے، اس کی تنخواہ بھی 37 ہزار نہیں رہ سکتی، پورا اسکیل ایڈجسٹمنٹ ہوگا۔

علی پرویز ملک نے کہا کہ ڈیجیٹائزیشن اور انفورسمنٹ سے متعلق اقدامات پر عمل در آمد کو کچھ وقت دیں، پھر جب ہمارے پاس دکھانے کے لیے کچھ ہوگا تو ہم اگلے لوگوں سے آسانیاں لے سکتے ہیں۔ایک سوال پر وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ جس جس سے حکومت نکل جائے، وہ کسان اور زراعت کے لیے اتنا ہی بہتر ہے، چاول کا معاملہ دیکھیں، اس میں کیوں کچھ نہیں ہوگا، مارکیٹ بیس ڈیمانڈ سپلائی چل رہی ہے، بمپر فصل ہوگئی، برآمدات ہوگئی، نہ اس کی خبر آئی، نہ کسان نے کوئی شکایت کی۔وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ جو سیلز ٹیکس والا ہماری ترجیح ہے کہ ہم اسے ڈیجیٹائز کریں گے، یہ ڈیٹا ہمارے پاس آج موجود ہے کہ میرے پاس کتنی کار ہیں، کتنے بل دیتا ہوں اور کتنا ٹیکس بھرتا ہوں، تو لائف اسٹائل کا سب ڈیٹا موجود ہے تو ہمیں ایک ڈیٹا انالیٹک کی چھوٹی سی ٹیم بنانی ہے اور یہ ہی اس کی حقیقت کو چیک کرے کیونکہ یہ بہت ضروری ہے اور پھر سینٹرلی یہ نوٹس موصول ہو لوگوں کو۔کیپیٹل گینز ٹیکس سے متعلق سوال پر علی پرویز ملک نے بتایا کہ جو بندہ شیئر خریدتا ہے اور اس کی انکم دستاویزی ہے تو وہ اس پر ٹیکس دے چکا ہے،

دوسری بات سی جی ٹی کی ٹائم کے ساتھ منسوبی کو ختم کردیا گیا ہے اور اس کو 15 فیصد کردیا گیا ہے، محنت تمام چیزوں پر ہوئی ہے۔12 فیصد افراط کا ہدف اور این ایف سی کے حوالے سے سوال پر محمد اورنگزیب نے کہا کہ جتنی ابھی تک بات ہوئی ہے وہ قرض پر مبنی ہے، اور یہ اس طرح آگے نہیں چل سکتا تو ہم صوبوں کے ساتھ مشاورت کریں گے اور تالی دونوں ہاتھ سے بجتی ہے، جو ہمیں کرنا تھا کہ جو نہیں چلنے والی منسٹریز کو بند کردینا چاہیے تھا جو ہم نے نہیں کیا، تو اس پر اب کافی کام ہوچکا ہے تو دو تین ماہ بعد شہباز شریف اس حوالے سے فیصلہ کریں گے، جتنی چیزوں میں سے ہم حکومت کو نکالیں گے اتنا ہی مالیاتی اسپیس ملے گا۔وزیر خزانہ نے کہا کہ نجکاری کے معاملے میں ہم سب اسٹیک ہولڈرز کو ساتھ لے کر چل رہے ہیں، پی آئی اے اور اسلام آباد ایئر پورٹ کی نجکاری اگست تک مکمل ہوجائیں گی، کراچی اور لاہور کے ایئرپورٹ کی نجکاری کے حوالے سے کام جاری ہے، بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں میں پرائیویٹ شعبے سے چیئرمین پرسن لائے جانے کا امکان ہے۔

v>
سب سے زیادہ پڑھی جانے والی مقبول خبریں


دلچسپ و عجیب

صحت
سردی میں فالج اور دل کے دورے کا خطرہ کیوں بڑھ جاتا ہے...
عالمی ادارہ صحت نے ٹی بی کی تشخیص کیلئے نیا ٹیسٹ متعارف کرادیا...
پاکستان سمیت دنیا بھر میں 672ملین افراد موٹاپے کا شکار ہیں،ماہرین...
پاکستان میں سال میں ایک لاکھ چھاتی کے سرطان کے کیسز سامنے آئے ہیں...
پاکستان میں امراض قلب میں مبتلا نوجوانوں کی تعداد میں اضافہ...
پاکستان میں سالانہ 75 ہزار سے زائد بچے دل کی بیماریوں کے ساتھ پیدا ہوتے ہیں...
بلوچستان سے پولیو وائرس کا ایک اور کیس رپورٹ، پولیو کے کیسز کی تعداد 15 ہو گئی...
اکتوبر میں ڈینگی کیسز میں اضافے کا خدشہ ہے، محکمہ موسمیات کا الرٹ جاری...

تمام اشاعت کے جملہ حقوق بحق ادارہ محفوظ ہیں۔
Copyright © 2025 Mshijazi. All Rights Reserved