لیڈز (این این آئی)پاکستان ریڈ بال ٹیم کے ہیڈ کوچ جیسن گلیسپی نے کہا ہے کہ پاکستان ایسی ٹیم بنے گی جس پر پاکستانی فینز فخر کریں گے،ہیڈ کوچ کے ساتھ سلیکٹر کے رول کیلئے بھی تیار ہوں، یہ نیا تجربہ ہوگا،اگر کھلاڑی کی بہتری اس کو ریسٹ دینے میں ہے تو اس کو ریسٹ دیا جائے گا۔ایک انٹرویو میں جیسن گلیسپی نے کہاکہ اندازہ ہے کہ پاکستان ٹیم میں توقعات کا بوجھ ہوتا ہے، میں کافی حقیقت پسند ہوں، راہ میں کہیں کہیں رکاوٹیں آتی ہیں، میرا کام ان رکاوٹوں کو کم کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ٹیم کی کامیابی کیلئے سب سے اہم چیز تسلسل اور ڈسپلن ہے،میری موجودگی میں پاکستان ٹیم میں تسلسل اور ڈسپلن کی اہمیت ہوگی۔ہیڈ کوچ پاکستان ریڈ بال کرکٹ ٹیم نے کہاکہ ہر ٹیم اپنی صلاحیتوں کے مطابق کرکٹ کھیلتی ہے، کھلاڑیوں سے اس موضوع پر بات کروں گا کہ ہمیں کس برانڈ کی کرکٹ کھیلنا ہے۔ انہوںنے کہاکہ ہم دوسروں کے اسٹائل دیکھنے کی بجائے دوسروں کو اپنا اسٹائل دکھانا چاہتے ہیں،اگر ہم تسلسل اور ڈسلپن کو اپنا لیں تو بہت کچھ حاصل کرسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ٹیسٹ کرکٹ کو دلچسپ کرنے کیلیے صرف رن ریٹ کی ضرورت نہیں ہوتی،کنڈیشنز اور حریف کو جانچے بغیر ہم پانچ رنز فی اوور کی اوسط پر نہیں جاسکتے، یہ بہت ضروری ہے کہ ہم اپنی پلاننگ کنڈیشنز اور حریف کے مطابق کریں۔ اگر ہر سیریز سے قبل اس کے نکات کے مطابق تیاری کریں تو کامیابی ملے گی۔جیسن گلیسپی نے کہا کہ اسٹائل اور برانڈ کی بات ہر کوئی کرتا ہے، اہم بات سب کو اپنے رول کا معلوم ہونا ہے۔ میں پاکستان میں وقت گزاروں گا تاکہ ڈومیسٹک پلیئرز پر نظر رکھوں۔
انہوں نے کہا کہ بہت جلد ایک کیمپ لگایا جارہا جس میں فٹنس اور اسکلز پر کام ہوگا۔ ہیڈ کوچ کے ساتھ سلیکٹر کے رول کیلیے بھی تیار ہوں، یہ نیا تجربہ ہوگا۔ کوشش ہوگی کہ اسکواڈ کا انتخاب کنڈیشنز اور حریف کو دیکھ کر کریں۔ہیڈ کوچ پاکستان ریڈ بال ٹیم نے کہا کہ ہمارے لیے کھلاڑیوں کی فٹنس کا دھیان رکھنا بھی بہت ضروری ہے،اس بات کا خیال رکھنا ہوگا کہ ہر فارمیٹ کھیلنے والے پلیئرز تھکاوٹ کا شکار نہ ہوں۔ اگر ہم پلیئرز سے ان کا بہترین چاہتے ہیں تو ان کا خیال رکھنا ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج کل جس تعداد میں کرکٹ ہو رہی ہے اس میں پلیئرز کو آرام دینا اہم ہے۔ کرکٹ میں صرف میچ ڈے نہیں، ٹریننگ کا وقت، سفر کا وقت، یہ سب اہم ہے۔ یہ یقینی بنانا چاہتا ہوں کہ جو بھی میدان میں اترے، 100 فیصد تازہ دم ہو۔انہوںنے کہاکہ ہمیں ٹیم میں مشترکہ سوچ پیدا کرنا ہوگی۔ ہم ہر بار وہی 11 کھلاڑیوں سے مشقت کی توقع نہیں رکھ سکتے۔ ٹیم میں 70 فیصد تیار نہیں، مکمل ریڈی پلیئرز کو میدان میں اتارنا ہے۔جیسن گلیسپی نے کہا کہ کھلاڑیوں کا ورک لوڈ مینج کرنے کیلئے گیری کرسٹن سے بھی رابطے میں ہوں۔
کھلاڑی ہمارا اثاثہ ہیں، ان کا خیال رکھنا ہماری ذمہ داری ہے۔انہوںنے کہاکہ اگر کھلاڑیوں کو مسلسل ہر وقت کھلاتے رہیں گے تو ان کی ناکامی کا اندیشہ بڑھے گا۔ ہم کسی کھلاڑی کو ناکام ہوتا نہیں دیکھنا چاہتے۔انہوں نے کہا کہ ٹیم کے ساتھ ساتھ پلیئرز کے انفرادی مفادات کا تحفظ بھی کرنا ہوگا۔ اگر کھلاڑی کی بہتری اس کو ریسٹ دینے میں ہے تو اس کو ریسٹ دیا جائے گا۔رواں ٹیسٹ چیمپئن شپ پر بات کرتے ہوئے جیسن گلیسپی نے کہا کہ ٹیسٹ چیمپئن شپ کے فائنل تک آنا یقینی طور پر چیلنج ہے۔ ہم ہر سیریز کے مطابق پلان کرکے اپنی بہترین کرکٹ کھیلیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ٹیلنٹ اور صلاحیت موجود ہے، اس میں ورک ایتھیکس اور مثبت ارادہ ملانا ہے۔ اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ ہم ہر گیم کیلیے بہترین انداز میں تیار ہوں۔ انہوںنے کہاکہ ٹیم سے یہ نہیں کہوں گا کہ آسٹریلیا کی طرح کھیلیں، ہم ہر ٹیم سے مثبت چیزیں سیکھ سکتے ہیں، ہمارا چاہے جو بھی حریف ہو، ہمیں اس کے گیم کے انداز سے مثبت چیزیں سیکھنا چاہئیں۔ جیسن گلیسپی نے کہا کہ میرا کام پاکستانی کرکٹرز کے کھیل میں مزید نکھار لانا اور اس کو بہترین ٹیم بنانا ہے،ٹیم میں ہر فرد کا مشترکہ ہدف پاکستان کو ٹیسٹ کرکٹ میں کامیاب بنانا ہے، پاکستان ایسی ٹیم بنے گی جس پر پاکستانی فینز فخر کریں گے۔انہوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ فینز پاکستان ٹیم کے 12ویں کھلاڑی ہوتے ہیں۔ فینز کی سپورٹ سے کھلاڑیوں کو زبردست توانائی ملتی ہے۔