لاہور ( این این آئی) لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب حکومت کو پیر یک طالب علموں میں الیکٹرک بائیکس تقسیم کرنے سے روکتے ہوئے قرعہ اندوزی عدالتی حکم کے ساتھ مشروط کردی،عدالت نے پنجاب حکومت سے طالب علموں کو الیکٹرانک بائیکس دینے کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ طالب علموں کو سائیکل اور پبلک ٹرانسپورٹ استعمال کرنے کا جانب راغب کرنا چاہیے۔
ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے ہارون فاروق سمیت دیگر کی اسموگ کے تدارک کے لیے دائر درخواستوں پر سماعت کی۔دوران سماعت عدالت عالیہ نے بیان حلفی جمع کرانے پر جوہر ٹائون میں سیل کئے گئے ریستورانوں کو ڈی سیل کرنے کا حکم دے دیا۔عدالت نے ایل ڈی اے کے وکیل کو ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ اگر ریستوران مالکان کی جانب سے دوبارہ عدالتی احکامات کی خلاف ورزی کی گئی تو انہیں 10،10لاکھ روپے جرمانہ کیا جائے۔
لاہور ہائیکورٹ نے ریستورانوں کو رات 11بجے تک جبکہ جمعہ، ہفتہ اور اتوار کو رات 12بجے تک کھلا رکھنے کی اجازت بھی دے دی۔جسٹس شاہد کریم نے جشن بہاراں کی مناسبت سے کینال روڈ پر لائٹس لگانے پر اظہار ناراضی کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ لائٹس لگانے کے بجائے پودے لگاتے تو وہ ماحول کے لئے فائدے مند تھے، عجیب و غریب لائٹس لگا کر عوامی پیسے کو ضائع کیا گیا، گملوں میں پودے بھی رکھے گئے جو چند دن بعد مرجھا جائیں گے۔
عدالت نے پی ایچ اے کے وکیل سے استفسار کیا کہ لائٹس پر کتنا پیسہ لگا ہے؟ اس کی تفصیل کیا ہے؟ جس پر پی ایچ اے کے وکیل نے کہا کہ اس پر تفصیل کا علم نہیں ہے لیکن منگوا لیتے ہیں۔جسٹس شاہد کریم نے حکم دیا کہ مساجد میں وضو کے پانی کو پودوں کو لگانے کے لئے اقدامات کئے جائیں، مساجد کے پانی کو ری سائیکلنگ کرنے کی طرف آئیں گے مگر اس میں وقت لگے گا، فصلوں کی باقیات کو ابھی بھی جلایا جا رہا ہے اس کو روکنا ہوگا۔عدالت نے نئے کمشنر لاہور کو عدالتی احکامات پر عملدرآمد کرانے کی ہدایات جاری کر دیں۔
جسٹس شاہد کریم نے ریمارکس دیے کہ کمشنر صاحب کا بڑا عالیشان دفتر بن گیا ہے۔جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ فصلوں کی باقیات کو ابھی بھی جلایا جارہا ہے اس کو روکنا ہوگا، ساری دنیا میں رات کو اشتہارات ایجنسی والے اشتہارات لگاتے ہیں، مگر یہاں پر صبح کے وقت یہ اشتہارات لگائے جا رہے ہوتے ہیں۔ممبر جوڈیشل کمیشن نے بتایا کہ ہر جگہ فصلوں کی باقیات کو جلایا جا رہا ہے، ہمیں پہلے اس حوالے سے پی ڈی ایم اے کا ڈیٹا آ رہا تھا، مگر اب نہیں آ رہا، یہ ڈیٹا سپارکو دیتا تھا، پھر پی ڈی ایم اے ہمیں یہ ڈیٹا دیتا تھا۔
مبر جوڈیشل کمیشن کا کہنا تھا کہ یہ ڈیٹا ہمیں روزانہ کی بنیاد پر ملتا تھا، عدالت کی ہدایت تھی الیکٹرانک بائیکس کی، گزشتہ حکومت نے 10ہزار بائیکس کا بات کی تھی۔ممبر جوڈیشل کمیشن نے بتایا کہ موجودہ حکومت نے اس تعداد کو ایک ہزار کر دیا ہے، اور بچوں کو پیٹرول بائیکس بانٹی جا رہی ہیں۔وکیل پنجاب حکومت نے عدالت کو بتایا کہ 19ہزار پیٹرول بائیکس پورے پنجاب میں بانٹی جا رہی ہیں۔عدالت نے ریمارکس دیئے کہ طالب علموں کو سائیکل اور پبلک ٹرانسپورٹ استعمال کرنے کا جانب راغب کرنا چاہیے، ان طالب علموں کو آپ بائیکس دے دیں گے تو یہ ون ویلنگ کریں گے اور لڑکیوں کے تعلیمی اداروں کے باہر جائیں گے۔
ممبر جوڈیشل کمیشن نے کہا کہ انہوں نے پورے لاہور کو جو سگنل فری کیا، اس وجہ سے یو ٹرن بنائے گئے ہیں، ان یوٹرنز پر لوگ الٹی جانب سے آ رہے ہیں، قانون کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔وکیل پی ایچ اے کا کہنا تھا کہ پی ایچ اے حال ہی میں 3 لاکھ پودے مزید لگائے ہیں۔عدالت نے وکیل پنجاب حکومت سے مکالمہ کیا کہ آپ بائیکس پر جو پیسہ لگا رہے ہیں، اسی پیسے سے کالجز کو الیکٹرانک بسیں لے کر دیں، جسٹس شاہد کریم نے ریمارکس دیئے کہ پیر کو پیٹرول بائیکس کے معاملے کو دیکھتا ہوں، بہت ہو گیا اس ملک کے ساتھ۔عدالت نے پیر کوپنجاب حکومت سے پیٹرول بائیکس کے حوالے سے رپورٹ طلب کر لی۔
وکیل ٹریڈرز یونین نے عدالت کو بتایا کہ ایل ڈی اے دفتر کے سامنے گزشتہ ہفتے 50سے زائد درخت کاٹے گئے، عدالت ایل ڈی اے سے انہیں کے دفتر کی سی سی ٹی وی فوٹیج منگوا لے۔عدالت نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن اس معاملے کو دیکھے۔عدالت نے ہدایت دی کہ ایل ڈی اے ٹولنٹن مارکیٹ کو بحال کرے، جس پر وکیل ایل ڈی اے کا کہنا تھا کہ ہم اس حوالے سے کام کر رہے ہیں۔ممبر جوڈیشل کمیشن نے بتایا کہ عدالتی احکامات کے بعد مردہ مرغیوں کے تلف کرنے کا طریقہ کار اپنایا گیا ہے، اس کے بعد 2 ہزار کلو مرغی کم ہو گئی ہے۔
لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب حکومت کو طالب علموں کو الیکٹرانک بائیکس پیر تک تقسیم کرنے سے روک دیا اور الیکڑانک بائیکس کی قرعہ اندوزی عدالتی حکم کے ساتھ مشروط کردی۔عدالت نے طالب علموں کو الیکٹرانک بائیکس دینے کی تفصیلات پنجاب حکومت سے طلب کرلی۔عدالت نے ہدایت دی کہ کن کن شہروں میں کتنی الیکٹرانک بائیکس تقسیم کی جارہی ہیں، تفصیلی رپورٹ دی جائے، جسٹس شاہد کریم نے ریمارکس دیے کہ طالب علموں کو پبلک ٹرانسپورٹ کی طرف راغب کیا جائے۔عدالت نے بیان حلفی جمع کروانے کے بعد کیفوں کو ڈی سیل کرنے کا حکم دیا عدالت نے ایل ڈی اے کے وکیل کو ہدایت کی کہ اگر دوبارہ عدالتی احکامات کی خلاف وزری کی تو 10، 10لاکھ روپے جرمانہ کیا جائے۔