امید اچھی رکھو لیکن تیاری برے حالات کے حساب سے کرو


مُحبت مُجھے اُن جوانوں سے ہے تاروں پہ جو ڈالتے ہیں کمند

پنشن بہت بڑا بوجھ ہے، ہمیں سروس اسٹرکچر میں تبدیلی کرنا ہوگی، محمد اورنگزیب

اسلام آباد (این این آئی )وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ پنشن بہت بڑا بوجھ ہے، وقت کے ساتھ ساتھ ہمیں سروس اسٹرکچر میں تبدیلی کرنا ہوگی تاکہ پنشن کا خرچہ آہستہ آہستہ ہمارے قابو میں آئے، سعودی وفد نے بڑے اعتماد کا اظہار کیا ہے ، بزنس ٹو بزنس ان کے ساتھ اچھے مذاکرات ہوئے ،ہمارے معاشی اہداف سب صحیح سمت میں جا رہے ہیں، تجارتی خسارہ بالکل قابو میں ہے، اسی طرح زرعی جی ڈی پی میں 5 فیصد مثبت نمو ہے،ملک صحیح سمت میں آگے بڑھ رہا ہے، آئی ایم ایف کی ٹیم بھی اس مہینے آئے گی جس میں اسٹرکچرل اصلاحات بہت اہم ہوں گے۔

وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ اور وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوںنے کہاکہ سعودی وفد پاکستان آیا ہوا تھا، انہوں نے بڑے اعتماد کا اظہار کیا۔انہوں نے کہا کہ بزنس ٹو بزنس ان کے ساتھ بڑے اچھے مذاکرات ہوئے، اس کا پس منظر ہے کہ گزشتہ 10 مہینے سے ہمارے معاشی اہداف سب صحیح سمت میں جا رہے ہیں، تجارتی خسارہ بالکل قابو میں ہے، اسی طرح زرعی جی ڈی پی میں 5 فیصد مثبت نمو ہے۔

وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ زرمبادلہ کے ذخائر 9 ارب ڈالر سے تجاوز کر چکے ہیں، اور یہ 2 مہینے کی درآمدات کے لیے کافی ہے، اسی طرح کرنسی کی قدر مستحکم ہے، افراط زر بھی 38 فیصد سے کم ہو کر 17 فیصد پر آچکی ہے۔محمد اورنگزیب نے کہا کہ کچھ سرمایہ کار امریکا اور یورپ سے بھی آئے ہوئے ہیں، پچھلے 2 دونوں سے ملاقات کر رہا ہوں، ملک صحیح سمت میں آگے بڑھ رہا ہے، آئی ایم ایف کی ٹیم بھی اس مہینے آئے گی جس میں اسٹرکچرل اصلاحات بہت اہم ہوں گے۔

انہوں نے کہاکہ ہم نے ٹیکس کو بڑھانا ہے، انرجی کے شعبے میں اصلاحات کرنا ہے، اسی طرح سرکاری ملکیتی اداروں کے خسارے کم اور ان کی نجکاری کرنا ہے۔وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ ہم نے اپنے اخراجات کو بھی کم کرنا ہے، اس کا ایک طریقہ یہ ہے کہ ہم پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کی طرف جائیں، میں ہمیشہ حکومت سندھ کی تعریف کرتا ہوں کہ انہوں نے بڑا اچھا ماڈل استعمال کیا ہے، اسے وفاق و دیگر صوبوں میں بھی استعمال ہونا چاہیے۔محمد اورنگزیب نے کہا کہ پنشن کا جو معاملہ ہے، یہ بہت بڑا بوجھ ہے، میں اسے دو نظریے سے دیکھتا ہوں، میں جس ادارے کو چھوڑ کر آیا ہوں،

اس میں بھی ہم نے نجی شعبے میں پہلا قدم اٹھایا تھا کہ ریٹائرمنٹ کی عمر 60 سے 65 سال کردی تھی، دوسرا یہ ہے کہ وقت کے ساتھ ساتھ ہمیں سروس اسٹرکچر میں تبدیلی کرنا ہوگی، ہمیں اس طرف لے جانا پڑے گا تاکہ پنشن کا خرچہ آہستہ آہستہ ہمارے قابو میں آئے۔اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر قانون اعظم نے کہا کہ وزیراعظم کے وڑن کے مطابق اس دفعہ یہ بھی ہدایت ہے کہ حکومتی سطح پر جو جو کام ہو رہے ہوں، وہ عوام سے شیئر کیے جائیں۔انہوں نے کہا کہ آج کے ماڈرن زمانے میں جو ملک سروائیو کرتا ہے، وہی آگے بڑھے گا، اگر ہماری معیشت ٹھیک ہے، تو انشا اللہ ہر چیز ٹھیک ہوگی، اب ہم اس نہج پر ا? چکے ہیں کہ ہمیں صرف باتوں سے گزارا نہیں ہوگا،

اب ہمیں عملی اقدامات کرنے ہیں۔وفاقی وزیر قانون نے کہا کہ پنشن ریفارمز پر بھی اسی حوالے سے بات ہو رہی ہے کہ اس میں ابھی عمر کے حوالے سے واضح چیز سامنے نہیں آئی لیکن ایک اصولی فیصلہ ہے کہ جو بہت بڑا پبلک سیکٹر ہے، اس کے ساتھ ریٹائرمنٹ بینفٹ اور پنشن جڑی ہوتی ہے تو اس کے سالانہ اخراجات کا بہت سارا حصہ اس پر نکل جاتا ہے، اس کی منیجمنٹ کا ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ جو تجربہ کار لوگ ہیں، ان سے استفادہ رکھیں، اس کا فوری طور پر معاشی طور پر گھٹے ہوئے ماحول میں بریدنگ اسپیس دے گا، اس کے لیے قانون سازی کی ضرورت ہے۔

اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ اس حوالے سے وزیراعظم نے وزیرخزانہ کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دے رکھی ہے، ہم بھی اس کے اراکین ہیں۔اس موقع پر وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہا کہ ہم تاریخ کے جس موڑ پر کھڑے ہیں، ہم ایک ٹرانسفورمیشن کی طرف جا رہے ہیں، ہم اصلاحات کرنے جا رہے ہیں، معیشت کے حوالے سے تمام اشاریے مثبت ہیں۔انہوں نے کہا کہ پنشن کا جو ایک بوجھ ہے، جب وزیراعظم نے چارج سنبھالا تو ایک بات کی تھی کہ ہم حکومتی اخراجات کم کرنے جا رہے ہیں، اخراجات میں کمی میں ایک بہت بڑی رکاوٹ پنشن کی ہے، یہ بہت بڑا بوجھ ہے جو حکومت پاکستان کو اٹھانا پڑتا ہے۔

انہوں نے کہاکہ وضاحت کردوں کہ تمام اداروں پر لاگو کرنے کی تجویز ہے، میڈیا میں پچھلے کچھ ہفتوں سے قیاس آرائیاں ہو رہی ہیں اور کسی ایک ادارے کے ساتھ اس کو منسوب کیا جا رہا ہے، تمام سرکاری محکموں اور اداروں میں لاگو ہوگا، ابھی اس پر تجاویز طلب کی گئی ہیں، غور و فکر بھی کیا جارہا ہے۔عطا تارڑ نے کہا کہ پنشن کا بوجھ کم کرنا اور پاکستان میں سروس کا دورانیہ بڑھانے کے حوالے سے جو معاملات زیر غور ہیں، ان پر سیر حاصل گفتگو ہو رہی ہے۔شرح سود میں کمی سے متعلق ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ اس کا اختیار اسٹیٹ بینک کے پاس ہے، لیکن میں یہ ضرور کہہ سکتا ہوں کہ جس طرح مہنگائی نیچے آ رہی ہے، میں پْرامید ہوں کہ پالیسی ریٹ نیچے آنا شروع ہوگا،

اس میں حکومت کا بھی فائدہ ہے اور یہ بات واضح ہے کہ 25، 26 فیصد شرح سود پر نئی سرمایہ کاری نہیں آسکتی۔انہوں نے کہا کہ زری پالیسی کمیٹی کا بیان ہے کہ ستمبر 2025 تک شرح سود 5 سے 7 فیصد تک آ جائے گی، مجھے یقین ہے کہ جون، جولائی، اگست میں ریٹ نیچے آتا دکھائی دے گا۔انہوں نے کہاکہ جب میری ملاقات اجے بنگا سے ہوئی تو میں نے کہا کہ ہمیں ورلڈ بینک گروپ کی سپورٹ ملنی چاہیے، ہم صرف آئی ایم ایف کی بات کرکے رک جاتے ہیں، اور بھی مالیاتی ادارے ہیں جو ہماری مدد کرسکتے ہیں۔ایک سوال کے جواب وفاقی وزیر قانون نے کہا کہ اگر پنشن اصلاحات کے ساتھ یہ طے ہوتا ہے کہ آپ کے پاس نوجوانوں کی تعداد بھی زیادہ ہے، جب اس پر عملدرآمد ہونے کی بات آئے گی تو اس میں یہ تو نہیں کیا جاسکتا کہ نائب قاصد کو دے دیں اور ادارے کے سربراہ کو نہ دیں، درمیانے والے افسران کو دے دیں اور نیچے والے افسران کو نہ دیں۔

v>
سب سے زیادہ پڑھی جانے والی مقبول خبریں


دلچسپ و عجیب

صحت
سردی میں فالج اور دل کے دورے کا خطرہ کیوں بڑھ جاتا ہے...
عالمی ادارہ صحت نے ٹی بی کی تشخیص کیلئے نیا ٹیسٹ متعارف کرادیا...
پاکستان سمیت دنیا بھر میں 672ملین افراد موٹاپے کا شکار ہیں،ماہرین...
پاکستان میں سال میں ایک لاکھ چھاتی کے سرطان کے کیسز سامنے آئے ہیں...
پاکستان میں امراض قلب میں مبتلا نوجوانوں کی تعداد میں اضافہ...
پاکستان میں سالانہ 75 ہزار سے زائد بچے دل کی بیماریوں کے ساتھ پیدا ہوتے ہیں...
بلوچستان سے پولیو وائرس کا ایک اور کیس رپورٹ، پولیو کے کیسز کی تعداد 15 ہو گئی...
اکتوبر میں ڈینگی کیسز میں اضافے کا خدشہ ہے، محکمہ موسمیات کا الرٹ جاری...

تمام اشاعت کے جملہ حقوق بحق ادارہ محفوظ ہیں۔
Copyright © 2025 Mshijazi. All Rights Reserved