لاہور( این این آئی)پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما سابق معاون خصوصی برائے فوڈ سکیورٹی جمشید اقبال چیمہ نے کہا ہے کہ حکومتی سطح پر خریداری نہ ہونے سے فی من گندم3900کی بجائے3100روپے میں فروخت ہو رہی ہے جس سے کسانوں کو مجموعی طورپر640ارب نقصان کا تخمینہ ہے ،سرکاری سطح پر گندم کی خریداری نہ کرنے سے غلط فیصلے سے انڈسٹری ، سروسز اور زراعت کے شعبے پر انتہائی منفی اثرات مرتب ہوں گے ۔
اپنے ویڈیو بیان میں جمشید اقبال چیمہ نے کہا کہ جس وقت پاکستان کی کشتی ہر طرف سے ڈوب رہی تھی ،جی ڈی پی گروتھ منفی تھی اس وقت کسانوں نے ملک میں خوراک کی کمی نہیں آنے دی ، جب صنعت اور تجارت منفی جارہی تھی کسان نے اس وقت ملک کی معیشت کو سہارا دیا ہوا تھا لیکن آج ایک ہی جھٹکے میں اسے 640ارب کا نقصان پہنچایاگیا ہے جس سے زراعت تباہ ہونے جارہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ آج نگران حکومت پر الزام عائد کیا جارہا ہے جبکہ حقیقت میں نگران حکومت تو آپ کی حکومت کی ایکسٹینشن تھی ،
گندم درآمد کے لئے ایک ارب ڈالر باہر بھجوا دیا گیا جبکہ دوسری طرف ہم ساری دنیا سے ڈالر مانگ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اگر ہدف بڑھا دیتی تو اسے گندم خریداری کے لئے بینکوں سے صرف 380ارب روپے قرض لینا پڑنا تھا جس پر انٹرسٹ کی مد میں 30سے40ارب کی ادائیگی ہونا تھی تاہم حکومت گندم فروخت کر کے سارا قرض اتار سکتی تھی ۔ حکومت نے 400ارب بینکوں سے لینے کی بجائے کسان گھرانوں کا 640راب کا نقصان کردیا جس کے نتائج آنے والے وقتوں میں سامنے آئیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ربیع کی فصل سے حاصل ہونے والی آمدن سے خریف کی فصلیں کاشت ہوتی ہیں لیکن جو حالات پیدا کر دئیے گئے ہیں کسان اس سے متنفر ہے ۔ کسان کے آنسو پوچھنے کی بجائے اس کے گھروں پر چھاپے مارے جارہے ہیں اسے تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے جو قابل مذمت ہے۔اس ساری صورتحال پر کسانو ں نے احتجاج کا فیصلہ کیا ہے، دوسری جانب نگران وفاقی حکومت کے دور میں درآمد کی گئی گندم کی ٹریل بھی سامنے آ گئی ،روس، یوکرین، بلغاریہ اور رومانیہ سے مجموعی طور پر 35 لاکھ 87 ہزار میٹرک ٹن سے زائد گندم پاکستان لائی گئی۔
میڈیا رپورٹ میں پورٹ قاسم سے حاصل ہونے والے ریکارڈ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ 20 ستمبر 2023 کو ایم وی سی برڈ کے نام سے پہلا جہاز 49 ہزار میٹرک ٹن سے زائد گندم لے کر بلغاریہ سے پاکستان پہنچا۔دوسرا جہاز 23 ستمبر 2023 کو 53 ہزار میٹرک ٹن سے زائد گندم روس سے لے کر پورٹ قاسم پہنچا۔مارچ 2024 میں گندم کی نئی فصل آنے سے پہلے پاکستان میں 14 جہاز 7 لاکھ 87 ہزار میٹرک ٹن گندم لے کے پاکستان پہنچے۔2023 سے 2024 کے درمیان روس سے 40 جہاز پاکستان پہنچے اور روس سے درآمد کی گئی گندم کی کل مقدار 21 لاکھ 80 ہزار میٹرک ٹن سے زائد بنتی ہے۔