کوپن ہیگن(این این آئی)ماہرین نے ایک ایسا ڈرون تیار کیا ہے جو پرواز کے دوران ہی اپنے آپ کو دوبارہ چارج کرسکے گا۔ اس صورت میں یہ ڈرون طویل دورانیوں کے لیے فضا میں رہنے کے قابل ہوسکے گا۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ڈرونز کے لیے بیٹری لائف کا مسئلہ حل کرنے کے حوالے سے اہم پیش رفت یونیورسٹی آف سدرن ڈنمارک کے سائنس دانوں نے ممکن بنائی ہے۔ یہ ڈرون کسی بھی علاقے سے گزرنے والے پاورلائن سے اپنے آپ کو ری چارج کرسکتے ہیں۔
ایسی صورت میں یہ ڈرونز غیر معینہ مدت تک فضا میں رہ کر اپنے مشن مکمل کرسکیں گے۔ایسے ہیلی کاپٹرز سب سے پہلے تو پاور لائنز کے معائنے ہی کے لیے استعمال ہوں گے۔ یہ معائنہ بھی کرسکیں گے اور ری چارجنگ بھی۔وئیٹ ڈونگ ہوانگ اور ان کے ساتھیوں نے کمرشل ٹیروٹ 650 اسپورٹ کاربن فائبر ڈرون فریم پر کام شروع کیا تھا۔ اس میں انہوں نے ایک الیکٹرک کواڈ کوپٹر پروپلژن سسٹم، 7 ہزار ام اے ایچ کی لیتھیم پولیمر بیٹر، مائکرو کمپیوٹر، پکس ہاک آٹو پائلٹ ماڈیول، ملی میٹر ویو راڈار یونٹ اور آر جی بی وڈیو کیمرے کا اضافہ کیا۔
ڈرون کی چھت پر پاور لائن گرپر بھی لگایا گیا ہے۔ یہ ڈیوائس ایک کیبل گائیڈ پر ٹِکی ہوئی ہے جس کے دو پھیلے اور اندر کی طرف مڑے ہوئے بازو ہیں۔جب ڈرون کا آن بورڈ سوفٹ ویئر بتاتا ہے کہ بیٹری کی سطح گرگئی ہے تو ایئر کرافٹ اپنے کیمرے اور راڈار کے ذریعے بجلی کی قریب ترین لائن کا پتا لگاتا ہے۔ اس کے بعد ایئر کرافٹ اس لائن کے نیچے پہنچ کر گرپر کو لائن سے جوڑ دیتا ہے۔جب پاور لائن کو پکڑ لیا جاتا ہے تو میگنیٹک کنٹرول سرکٹ گرپر تک بجلی رواں کرتا ہے۔
گرپر پاور لائن سے جڑا رہتا ہے اور نیچے پورا ڈرون لٹک رہا ہوگا۔ڈنمارک کے ایچ سی اے ایئر پورٹ پر 4.3 کلوگرام کے ایک ڈرون کا تجربہ کیا گیا۔ یہ ڈرون دو گھنٹے تک اڑتا رہا۔ اس نے پاور لائن کے معائنے کے دوران پانچ بار ری چارجنگ کی۔ ماہرین اب اس ڈرون کو دور افتادہ مقامات پر اور سخت ناموافق موسمی حالات میں بھی آزمانے کی تیاری کر رہے ہیں۔اس حوالے سے ایک تحقیقی مقالہ دی 2024 آئی ای ای ای انٹرنیشنل کانفرنس آن روبوٹکز اینڈ آٹومیشن میں پیش کیا جارہا ہے۔