اسلام آباد (این این آئی)وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں وزیراعظم سمیت کابینہ اراکین کا رضاکارانہ طور پر تنخواہیں اور مراعات نہ لینے کا فیصلہ کیا ہے ،کا بینہ اراکین کا تنخواہیں اور مراعات نہ لینے کا فیصلہ حکومتی سطح پر کفایت شعاری کی ترویج کے تناظر میں لیا گیا ہے جبکہ وزیر اعظم شہباز شریف نے کہاہے کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو کو سو فیصد ڈیجیٹائز کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے اور اس حوالے سے دنیا کے بہترین ماہرین کی خدمات حاصل کی جا رہی ہیں،
میثاق معیشت کے ساتھ میثاق یکجہتی کی بھی ضرورت ہے،پوری قوم میر علی دہشتگرد حملے کے شہداء کو سلام پیش کرتی ہے، ہمارے دلیر جوانوں نے اپنی جان پر کھیلتے ہوئے دہشت گردوں کو جہنم واصل کیا اور جام شہادت نوش کیا ۔ بدھ کو جاری اعلامیہ کے مطابق وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیرِ صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس اسلام آباد میں منعقد ہوا۔وفاقی کابینہ نے میر علی دہشتگرد حملے کے شہداء کو خراج عقیدت اور ان کے لئے فاتحہ خوانی کی ،کابینہ اراکین نے ملک سے دہشت گردی کے مکمل خاتمے کا عزم کیا۔
اجلاس کے شرکاء سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ہماری حکومت اپنی کارکردگی سے عوام کی توقعات پر پوری اترے گی۔ میر علی دہشتگرد حملے کے شہداء کا ذکر کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ پوری قوم شہداء کو سلام پیش کرتی ہے جنھوں نے اپنی جان پر کھیلتے ہوئے دہشت گردوں کو جہنم واصل کیا اور جام شہادت نوش کیا۔انہوں نے کہا کہ ہم شہداء کے اہل خانہ کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں ہزاروں پاکستانیوں نے اپنی جانیں قربان کیں۔ دہشت گردی کے عفریت نے چند سال پہلے دو بارہ سر اٹھایا جو کہ کسی المیے سے کم نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ دہشتگردی کے عفریت کو کچلنے کے لئے ہماری سیکیورٹی فورسز پوری طرح سے تیار ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ آئی ایم ایف سے اسٹینڈ بائے ارینجمینٹ کی آخری قسط کے لئے اسٹاف لیول معاہدہ خوش آئند ہے۔ وزیراعظم نے ملک کی خوشحالی کے لئے میثاق معیشت کے ساتھ میثاق یکجہتی کی بھی ضرورت ہے۔ انہوں نے کا کہنا تھا کہ ہم نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کو سو فیصد ڈیجیٹائز کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے اور اس حوالے سے دنیا کے بہترین ماہرین کی خدمات حاصل کی جا رہی ہیں۔وفاقی وزیر خزانہ و محصولات محمد اورنگزیب نے کابینہ کو آئی ایم ایف کے ساتھ اسٹاف لیول ایگریمنٹ پر تفصیلی بریفنگ دی۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے سے ملکی معیشت میں بہتری آئے گی اور سرمایہ کاروں کے اعتماد میں مزید اضافہ ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ نئے طویل المدتی پروگرام کے حوالے سے بنیادی سطح کی بات چیت ہو چکی ہے۔وفاقی وزیر قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ نے اجلاس کو آگاہ کیا کہ ایف بی آر کے 2400 ارب روپوں سے زائد کے مقدمے عدالتوں اور ٹریبیونلز میں زیر التواء ہیں۔ انہوںنے کہاکہ اس حوالے سے ایک ڈیجیٹل نظام کا اجراء کیا جا رہا ہے جس سے زیر التواء مقدموں کے حل میں تیزی آئے گی۔اجلاس میں وزیراعظم سمیت کابینہ اراکین کا رضاکارانہ طور پر تنخواہیں اور مراعات نہ لینے کا فیصلہ کیا-
کابینہ اراکین کا تنخواہیں اور مراعات نہ لینے کا فیصلہ حکومتی سطح پر کفایت شعاری کی ترویج کے تناظر میں لیا گیا ہے۔کابینہ نے پاکستان انٹرنیشنل ائیر لائینز ہولڈنگ کمپنی تشکیل کرنے کی منظوری دے دی جو کہ پی آئی اے کی نجکاری کی طرف ایک اہم پیش رفت ہے۔ پی آئی اے کمپنی لمیٹڈ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر کو ہی فی الحال اس ہولڈ -کو کا چیف ایگزیکٹو آفیسر مقرر کیا گیا ہے۔ وزیراعظم نے پی آئی اے کی نجکاری کے عمل کو مزید تیز کرنے اور اس عمل میں شفافیت کو یقینی بنانے کی بھی ہدایت کی۔ وزیراعظم نے ہوائی اڈوں کی آؤٹ سورسنگ کے حوالے سے ایک کمیٹی بنانے کی بھی ہدایت کی جو دنیا بھر سے بہترین اور متعلقہ سرمایہ کاروں کو پاکستان کے ایوی ایشن کے شعبے میں سرمایہ کاری کی جانب راغب کرنے میں مدد دے گی۔
وفاقی کابینہ نے وزارتِ تجارت کی سفارش پر درآمدات و برآمدات کے حوالے سے پابندیوں سے استثنیٰ کا تعین کرنے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دینے کی منظوری دے دی جس کے کنوینر وفاقی وزیر تجارت ہوں گے، یہ کمیٹی ٹریڈ آرگنائیزشنز ایکٹ 2013 کے سیکشن 21 کے تحت مذکورہ بالا استثنیٰ کا تعین کرے گی اور اس حوالے سے اپیلیں بھی سنے گی۔ وفاقی کابینہ نے وزارتِ داخلہ کی سفارش پر ڈاکٹر شیریں مزاری، سابق رکن قومی اسمبلی کی گرفتاری /حراست کے حوالے سے اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم پر قائم کیے گئے وفاقی کمیشن کی سفارشات کو متعلقہ وفاقی اور صوبائی اتھارٹیز کو بھیجنے کی منظوری دے دی۔ وفاقی کابینہ نے وزارتِ قانون و انصاف کی تجویز اور سندھ ہائی کورٹ کراچی کی سفارش پر ڈسٹرکٹ اینڈ سیشنز جج غلام شاہ جو کہ بطور جج بینکنگ کورٹ II حیدرآباد میں ڈیپوٹیشن پر کام کررہے تھے کی خدمات ان کے محکمے کو واپس کرنے کی منظوری دے دی-