ویلنگٹن(این این آئی )ایئر نیوزی لینڈ بین الاقوامی پروازوں میں سوار ہونے سے پہلے کچھ مسافروں کا وزن کرے گی تاکہ ان مسافروں کے اوسط وزن کا تعین کیا جاسکے۔میڈیارپورٹس کے مطابق فضائی کمپنی جون میں ایک سروے کے حصے کے طور پر رضاکارانہ مسافروں کا وزن ماپے گی۔
نیوزی لینڈ کی بین الاقوامی فضائی کمپنی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ یہ سروے طیارے کے محفوظ اور مثر آپریشن کے لیے ضروری ہے اور یہ سول ایوی ایشن اتھارٹی کی ضرورت ہے۔ایئرلائن کو توقع ہے کہ 10 ہزار مسافروں کا وزن کیا جائے گا اور اس نے مسافروں کو یقین دلایا ہے کہ ان کے وزن کے اعداد و شمار کوخفیہ رکھا جائے گا۔
ایئرلائن کے لوڈ کنٹرول امپروومنٹ کے ماہرایلسٹر جیمز نے ایک بیان میں کہا کہ ہم جانتے ہیں،کسی مسافر کا کانٹے پر قدم رکھنا مشکل ہو سکتا ہے۔ ہم اپنے صارفین کو یقین دلانا چاہتے ہیں کہ کہیں بھی کوئی ڈسپلے نظر نہیں آتا۔ کوئی بھی آپ کا وزن نہیں دیکھ سکتا۔یہاں تک کہ ہم بھی نہیں! یہ مکمل طور پر گمنام اور پوشیدہ عمل ہے۔انھوں نے کہا کہ ہم طیارے میں جو کچھ بھی ہوتا ہے اس کا وزن کرتے ہیں،
کارگو سے لے کر کھانے تک اور ہولڈ میں موجود سامان تک کا وزن ہوتا ہے۔ صارفین، عملہ اور کیبن بیگز کے لیے ہم اوسط وزن کا استعمال کرتے ہیں اور اس کا ہمیں اس سروے سے پتاچلتا ہے۔نیوزی لینڈ کی قومی ایئرلائن نے اس سے قبل 2021 میں اپنے اندرون ملک روٹس پر مسافروں کا وزن کیا تھا۔نیوزی لینڈ کی وزارتِ صحت کے مطابق 2020-21 میں 15 سال سے زیادہ عمر کے ہر تین میں سے ایک بالغ شخص کو موٹاپے کا شکار قراردیا گیا تھا اور موٹاپے کا شکار افراد کی شرح 34.3 فی صد تھی۔
یہ شرح 2019-20 میں 31.2 فی صد تھی۔اسی رپورٹ کے مطابق اس عرصے میں خواتین میں موٹاپے کی شرح میں نمایاں اضافہ ہوا اور یہ 31.9 فی صد سے بڑھ کر 35.9 فی صد ہو گئی تھی۔بیان میں کہا گیا ہے کہ مسافروں کے وزن کا نیا سروے آک لینڈ کے بین الاقوامی ہوائی اڈے سے روانہ ہونے والی ایئر نیوزی لینڈ کی کچھ پروازوں کے گیٹ لانج میں داخلے پر کیا جائے گا۔یہ فضائی کمپنی اس وقت 107 طیارے چلاتی ہے اور کرونا وائرس کی وبا سے پہلے اس پر سالانہ سفرکرنے والے مسافروں کی تعداد ایک کروڑ70 لاکھ کے لگ بھگ تھی۔