ماسکو(این این آئی)یوکرین کی پارلیمنٹ نے ایران کے خلاف پابندیاں عائد کرنے کے مسودہ قانون کی منظوری دے دی۔میڈیارپورٹس کے مطابق یوکرین ایران پر روس کو ہتھیار فراہم کرنے کا الزام لگاتا ہے۔ اس بنا پر کیف اور تہران کے درمیان کشیدگی بڑھتی جارہی ہے۔یوکرین کی پارلیمنٹ نے اپنی ویب سائٹ پر کہا کہ یہ فیصلہ یوکرین کی پابندیوں اور پوری مہذب دنیا کی جانب سے ایران کو مکمل طور پر تنہا کرنے کی کوششوں سے بھی ہم آہنگ ہے۔
نمائندے یاروسلاو زیلیزنیاک کے اعلان کے مطابق اس فیصلے کے تحت کیف کی جانب سے ایران پر 50 سال کی مدت کے لیے پابندیاں عائد کر دی گئی ہیں۔انہوں نے بتایا کہ 328 ارکان پارلیمنٹ نے اس فیصلے کے حق میں ووٹ دیا۔ 28 مئی کو یوکرین کے صدر زیلنسکی نے یوکرین کی پارلیمنٹ میں قومی سلامتی اور دفاعی کونسل کے فیصلے کی منظوری کے لیے قرار داد کا مسودہ پیش کیا تھا۔ قرارداد میں ایران کے ساتھ تجارتی سرگرمیوں پر مکمل پابندی عائد کرنے کی بھی تجویز دی گئی ہے۔
عائد کی گئی پابندیوں میں ایران کے ساتھ فوجی تجارت پر پابندی، یوکرین کے راستے سامان کی آمدورفت کو روکنا اور ایرانی باشندوں کے حق میں اقتصادی اور مالی ذمہ داریوں کی معطلی شامل ہے۔ اس فیصلے کی منظوری کے لیے ابھی زیلنسکی کے دستخط ہونا باقی ہیں جو بظاہر ایک رسمی کارروائی ہے۔یوکرین کے صدارتی مشیر میخائیلو پوڈولیاک نے کو ٹویٹر پر لکھا کہ تہران اس جنگ میں ماسکو کا اہم اتحادی بن گیا ہے اور وہ جان بوجھ کر اسے آبادی والے شہروں پر حملے کرنے کے لیے ہتھیار فراہم کر رہا ہے۔صدر زیلینسکی نے گزشتہ ہفتے ایک ویڈیو کلپ میں ایرانی عوام سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ڈرونز شاہدسے یوکرین میں ہر رات دہشت پھیل جاتی ہے۔