اسلام آباد (این این آئی)سپریم کورٹ آف پاکستان نے سابق وزیرِ اعلیٰ پنجاب و پی ٹی آئی رہنما چوہدری پرویز الہٰی کے کاغذاتِ نامزدگی مسترد ہونے کیخلاف اپیل پر دوبارہ سماعت کرتے ہوئے الیکشن ٹریبونل کا فیصلہ کالعدم قرار دیدیا جس کے باعث پرویز الہٰی کو الیکشن لڑنے کی اجازت مل گئی ۔ جمعہ کو جسٹس منصورعلی شاہ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سماعت کی، جسٹس جمال مندوخیل اور جسٹس اطہر من اللّٰہ بینچ میں شامل تھے۔
پرویز الہٰی کے وکیل فیصل صدیقی نے عدالت کو بتایا کہ ہمیں ابھی تک ریٹرننگ افسر کا مکمل آرڈر بھی نہیں ملا، اعتراض تھا کہ ہر انتخابی حلقے میں انتخابی خرچ کے لیے الگ اکائونٹ نہیں کھولے گئے، پرویز الہٰی 5 حلقوں سے انتخابات لڑ رہے ہیں۔جسٹس اطہرمن اللّٰہ نے سوال کیا کہ قانون میں کہاں لکھا ہے کہ 5 حلقوں کیلئے 5 اکائونٹس کھولے جائیں؟پرویز الہٰی کے وکیل فیصل صدیقی نے جواب دیا کہ اگر انتخابی مہم میں حد سے زائد خرچہ ہو تو الیکشن کے بعد اکائونٹس کو دیکھا جاتا ہے، کاغذاتِ نامزدگی وصول کرنے والے دن پولیس نے گھیرائوکر رکھا تھا۔
جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ ان باتوں کو چھوڑیں قانون کی بات کریں۔پرویز الہٰی کے وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ ایک اعتراض یہ عائد کیا گیا کہ پنجاب میں 10 مرلہ پلاٹ کی ملکیت چھپائی گئی، اعتراض کیا گیا کہ 20 نومبر 2023ء کو 10 مرلہ پلاٹ خریدا گیا، میرے موکل نے ایسا پلاٹ کبھی خریدا ہی نہیں، اس وقت وہ جیل میں تھے، ہماری دوسری دلیل یہ ہے کہ اثاثے ظاہرکرنے کی آئندہ کٹ آف ڈیٹ 30 جون 2024ء ہے۔جسٹس اطہر من اللّٰہ نے کہا کہ الیکشن ایکٹ کی ایسی تشریح کرنی ہے کہ لوگ اپنے حق سے محروم نہ ہوں۔جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ جائیدادیں پوچھنے کا مقصد جیتنے سے پہلے اور بعد کے اثاثے دیکھنا ہوتا ہے، آپ پلاٹ کی ملکیت سے انکار کر رہے ہیں تو ٹھیک ہے۔