کراچی(این این آئی)سندھ ہائی کورٹ نے لاپتا افراد کی بازیابی سے متعلق پولیس اقدامات کو غیر سنجیدہ قرار دیتے ہوئے شہری محمد اسماعیل اور دیگر کی بازیابی سے متعلق28 فروری کو پیش رفت رپورٹ طلب کرلی۔بدھ کو سندھ ہائی کورٹ میں لاپتا افراد کی بازیابی سے متعلق مختلف درخواستوں پر ساعت ہوئی۔عدالت نے لاپتا افراد کی بازیابی سے متعلق پولیس اقدامات کو غیر سنجیدہ قرار دے دیا۔
عدالت نے تفتیشی افسر سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کک جو کچھ کر رہے ہیں ایسے میں عوام کا اعتماد آپ پر رہے گا؟جسٹس نعمت اللہ پھلپوٹو نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا آج کل پولیس کا رویہ دیکھ کر بہت افسوس ہوتا ہے بہت ہی افسوس کا مقام ہے۔تفتیشی افسر نے موقف اختیار کرتے ہوئے بتایا کہ شہری طاہر علی کو کسی نے حراست میں نہیں لیا۔لاپتا شہری طاہر علی سیاسی جماعت کا کارکن تھا اور ذاتی دشمنی بھی تھی۔جسٹس خادم حسین تنیو نے استفسار کیا کہ آپ کو کیسے پتہ چلا کہ خود سے لاپتا ہوگیا ہے؟
جسٹس خادم حسین تنیو نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ بندہ 2015 سے لاپتا ہے آپ بول رہے ہیں خود کہیں چلا گیا ہے عدالت نے تفتیشی افسر پراظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ لاپتا شہری کا سراغ نہیں لگایا گیا اور کیسے حتمی رائے قائم کرلی کہ خود چلا گیا ہے۔جسٹس خادم حسین تنیو نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ اس قسم کا بیان دینے پر تو آپ کے خلاف کارروائی ہونی چاہیئے ۔جسٹس نعمت اللہ پھلپوٹو نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اگر شہری ازخود روپوش ہے تو تلاش کرنا اور بھی آسان ہے عدالت نے شہری محمد اسماعیل اور دیگر کی بازیابی سے متعلق بھی 28 فروری کو پیش رفت رپورٹ طلب کرلی۔