اسلام آباد (این این آئی)چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ نے بہت اچھا مؤقف اپنایا تھا کہ ہم اب نیوٹرل رہیں گے اور سیاست میں عمل دخل نہیں کریں گے، اس تاریخی موقف کو سیاستدانوں کو عملی جامہ پہنانا چاہیے تھا لیکن بدقسمتی سے سویلینز اور سیاستدانوں نے وہ سنہری موقع گنوا دیا۔
ایک انٹرویومیں انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں ایسے موقع کم ملتے ہیں اور اس موقع کو مدنظر رکھتے ہوئے تمام سیاستدانوں کا کردار یہ ہونا چاہیے تھا کہ ہم اس موقف کو حقیقت کا روپ دیتے۔لایک انٹرویومیں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہم نے الیکشن کے لیے اپنا 10 نکاتی منشور دے دیا ہے اور ہم نے الیکشن میں کیے گئے وعدوں کو ہمیشہ پورا کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اشرافیہ کو 1500 ارب کی سبسڈی دی جاتی ہے، ہم 17 وزارتوں اور اشرافیہ کو دی جانے والی سبسڈی کو بند کرنا چاہتے ہیں اور اگر ہم آئی ایم ایف کو بھی بتائیں گے کہ ہم یہ 1500 ارب غریب عوام کو دینا چاہتے ہیں تو وہ اس کے لیے منع نہیں کریں گے۔
انہوں نے کہاکہ ہم آزاد امیدواروں کے ساتھ مل کر 172 نشستوں کا ہندسہ عبور کریں گے، ہم ابھی سے انتخابات لڑنے والے بہت سے امیدواروں سے رابطے میں ہیں اور 8 فروری کو سرپرائز دیں گے۔مسلم لیگ(ن) کے ساتھ اتحاد کے حوالے سے سوال پر پیپلز پارٹی کے چیئرمین نے کہا کہ میرا مسلم لیگ(ن) کے ساتھ چلنے کا بالکل ارادہ نہیں ہے کیونکہ مجھے کوئی تبدیلی نظر نہیں آ رہی، مجھے لگتا ہے کہ انہوں نے وہی پرانی سیاست کرنی ہے، انہوں نے سیاست کو سیاست نہیں چھوڑا بلکہ یہ اب ذاتی دشمنی میں تبدیل ہو چکی ہے۔